کوئی جتنا ہے طرحدار کہاں دیکھتی ہے
کوئی جتنا ہے طرحدار کہاں دیکھتی ہے
موت آنکھیں لب و رخسار کہاں دیکھتی ہے
کاٹ دیتی ہے اسے سامنے آئے جو بھی
سر کسی کا بھی ہو تلوار کہاں دیکھتی ہے
بھوک اوڑھے ہوئے پھرتی ہے یہ ماری ماری
مفلسی رونق بازار کہاں دیکھتی ہے
پیش منظر کو ہی حیرت سے فقط تکتی ہے
آنکھ ورنہ پس دیوار کہاں دیکھتی ہے
پھولوں کلیوں کو شقاوت سے کچل دیتی ہے
باد صرصر گل و گلزار کہاں دیکھتی ہے
ہنستے چہروں پہ نظر رکھتی ہے بے دل دنیا
جو بھی ہے روح کا آزار کہاں دیکھتی ہے
دائرہ کرتی ہے ہر حال میں پورا لیکن
زد ہے کس کس پہ یہ پرکار کہاں دیکھتی ہے
اب تو ایمان فروشوں پہ ہے قائم بستی
کون ہے صاحب کردار کہاں دیکھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.