کوئی جو رہتا ہے رہنے دو مصلحت کا شکار
کوئی جو رہتا ہے رہنے دو مصلحت کا شکار
چلو کہ جشن بہاراں منائیں گے سب یار
چلو نکھاریں گے اپنے لہو سے عارض گل
یہی ہے رسم وفا اور منچلوں کا شعار
جو زندگی میں ہے وہ زہر ہم بھی پی ڈالیں
چلو ہٹائیں گے پلکوں سے راستوں کے خار
یہاں تو سب ہی ستم دیدہ غم گزیدہ ہیں
کرے گا کون بھلا زخم ہائے دل کا شمار
چلو کہ آج رکھی جائے گی نہاد چمن
چلو کہ آج بہت دوست آئیں گے سر دار
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 145)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.