کوئی جگنو کوئی دیپک کرن ہو یا ستارہ ہو
کوئی جگنو کوئی دیپک کرن ہو یا ستارہ ہو
سفر میں رات آ پہنچی کوئی تو اب ہمارا ہو
کسی کے عشق کا نغمہ ہمارے لب پہ بھی گونجے
کوئی تو نام لے کر اب ہمارا بھی پکارا ہو
کسی کے ہاتھ ایسے ہوں جو مجھ کو تھام سکتے ہوں
مجھے ہر ایک لغزش پر سدا جس کا سہارا ہو
کوئی تو صبح ایسی ہو کہ جب میں نیند سے جاگوں
مری پہلی نظر کو بس وہی چہرہ نظارا ہو
کبھی سوچا ہے ممکن ہے جسے تم بے وفا سمجھے
وہی لڑکی زمانے میں وفا کا استعارہ ہو
تری پلکوں کی چوکھٹ سے جو آنسو چن لیا میں نے
وہ اک آنسو وہی جگنو مجھے ہر شے سے پیارا ہو
بھنور پاؤں سے الجھے ہیں مگر دل کی طلب یہ ہے
مرے جیون کی ناؤ کا ترا سنگم کنارا ہو
میں کچی نیند سے جاگی نہ جانے آج پھر کیسے
کوئی اس پار سے شاید مجھے پھر سے پکارا ہو
جنون عشق میں ایماںؔ فقط اتنا پرکھ لینا
جسے جگنو سمجھتی ہوں خبر کیا وہ شرارا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.