کوئی جنوں کوئی سودا نہ سر میں رکھا جائے
کوئی جنوں کوئی سودا نہ سر میں رکھا جائے
بس ایک رزق کا منظر نظر میں رکھا جائے
ہوا بھی ہو گئی میثاق تیرگی میں فریق
کوئی چراغ نہ اب رہگزر میں رکھا جائے
اسی کو بات نہ پہنچے جسے پہنچنی ہو
یہ التزام بھی عرض ہنر میں رکھا جائے
نہ جانے کون سے ترکش کے تیر کب چل جائیں
نشان مہر کمان سپر میں رکھا جائے
وفا گمان ہی ٹھہری تو کیا ضرور کہ اب
لحاظ ہمسفری بھی سفر میں رکھا جائے
ہر اک سے پوچھتے پھرتے ہیں تیرے خانہ بدوش
عذاب دربدری کس کے گھر میں رکھا جائے
ہمیں بھی عافیت جاں کا ہے خیال بہت
ہمیں بھی حلقۂ نا معتبر میں رکھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.