کوئی کمی ضرور تھی تیرا کرم نہ مل سکا
کوئی کمی ضرور تھی تیرا کرم نہ مل سکا
چھوڑ دیا صنم کدہ پھر بھی حرم نہ مل سکا
ہم کو بھی تھی یہ آرزو چلتے کسی کے ساتھ ساتھ
لوگ تو کتنے ہی ملے جذب بہم نہ مل سکا
یہ بھی ہے اپنی ہی خطا دل میں کوئی نہیں بچا
شمع کوئی نہ جل سکی کوئی صنم نہ مل سکا
وقت کے میر و شہریار درپئے جاں ہیں اس لیے
اپنے حضور کیوں انہیں سر مرا خم نہ مل سکا
دار پہ کھینچ کر مجھے اس کو کہاں سکوں مگر
اس سے بڑا کوئی اسے اور ستم نہ مل سکا
اظہرؔ خستہ جاں کسی دشت کی اب تو راہ لے
چارہ گروں کے شہر میں چارۂ غم نہ مل سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.