کوئی کر سکتا ہے یارو جیسا میں نے کام کیا
کوئی کر سکتا ہے یارو جیسا میں نے کام کیا
مرزا جواں بخت جہاں دار
MORE BYمرزا جواں بخت جہاں دار
کوئی کر سکتا ہے یارو جیسا میں نے کام کیا
یار کے ذمے دی کر نیکی اپنے تئیں بد نام کیا
آنکھوں سے سہلایا کیا میں تلوے اس کے وقت خواب
اتنی خدمت دیکھ مری گھر غیر کے جا آرام کیا
کون سی شب بے نالہ و زاری میں نے نہیں کی اس بن صبح
کون سا دن بے رنج و مصیبت میں نہ رو رو شام کیا
کچھ نہ چلا بس اس پہ عزیزو اپنی ہی میں جان پہ کھیلا
آخر درد ہجر نے اس کے میرا کام تمام کیا
شب کہا میں نے اس سے مرا دل زلف کا تیری بندہ ہے
کیوں اسے تو نے قیدیٔ دام سنبل مشکیں فام کیا
کافی تھا اس کی بستگی کو تو تار کاکل رشتۂ زلف
کر کے اسیر حلقۂ گیسو کیوں اسے بے آرام کیا
چیں بہ جبیں ہو بولا دور ہو تجھ کو ہے سودا دیوانے
چھوٹنے کا کیوں اس کے تو نے دل میں خیال خام کیا
اول مرغ رشتہ بپا سا تھا پابند تار زلف
حلقۂ گیسو میں لا اس کو آخر صید دام کیا
آرزو یک بوسہ کی رکھتا دل میں جہاں دارؔ اے پیارے
لعل لب شیریں سے تم نے پر نہ کبھو انعام کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.