کوئی خوشی کوئی راحت ادھر نہیں آئی
کوئی خوشی کوئی راحت ادھر نہیں آئی
میں منتظر ہی رہا عمر بھر نہیں آئی
سفر تمام ہوا رہ گزر تمام ہوئی
مری تلاش کی منزل مگر نہیں آئی
مرے نصیب کے سورج نے خود کشی کر لی
سو در پہ میرے کبھی بھی سحر نہیں آئی
تمہارے بعد دیا بھی نہیں جلا گھر میں
تمہارے بعد ہوا بھی ادھر نہیں آئی
وہ ایک آس کہ پوری جسے نہ ہونا تھا
وہ اک امید کسی دن جو بر نہیں آئی
بچھڑ کے مجھ سے نہ جانے کہاں بسا ہوں میں
بہت دنوں سے مری کچھ خبر نہیں آئی
میں دھوپ چنتا ہوا خوش بہت ہوں صحرا میں
مری بلا سے اگر چھاؤں ادھر نہیں آئی
نہ اب جنوں ہے نہ دشت جنوں زمانے میں
سو اب کہیں مجھے وحشت نظر نہیں آئی
وہ جس کے آنے کا تا عمر اعتبار رہا
سو اعتبار رہا وہ مگر نہیں آئی
ثمود و عاد یہاں سر اٹھائے ہیں کب سے
وہ ایک چیخ ابھی تک مگر نہیں آئی
تمہارے بعد کوئی تم سا پھر نہیں آیا
تمہاری بات کسی میں عمر نہیں آئی
طویل ہوتی گئی بات ہر غزل میں مری
کہ بات کرنی مجھے مختصر نہیں آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.