کوئی خواب تھا جو بکھر گیا کوئی درد تھا جو ٹھہر گیا
کوئی خواب تھا جو بکھر گیا کوئی درد تھا جو ٹھہر گیا
رضوان الرضا رضوان
MORE BYرضوان الرضا رضوان
کوئی خواب تھا جو بکھر گیا کوئی درد تھا جو ٹھہر گیا
مگر اس کا کوئی بھی غم نہیں جو گزر گیا سو گزر گیا
یہ دل و نظر کا معاملہ بھی بہت عجیب و غریب ہے
کبھی ان لبوں پہ ہنسی رہی کبھی اشک آنکھ میں بھر گیا
میں زباں سے کچھ بھی نہ کہہ سکا وہ نظر سے کچھ نہ سمجھ سکا
نہ مرے ہی دل سے جھجک گئی نہ تو اس کے دل سے ہی ڈر گیا
کبھی تجھ سے بھی نہ سنبھل سکا کبھی مجھ سے بھی نہ سنبھل سکا
ترا آئنہ بھی بکھر گیا مرا آئنہ بھی بکھر گیا
تجھے ہوگا اس کا ملال کیا مجھے ہوگا اس کا خیال کیا
ترے حسن سے بھی کشش گئی مرے عشق سے بھی اثر گیا
وہ حسین چہروں کی بھیڑ تھی کہ نظر بھٹکتی ہی رہ گئی
تری جستجو کا نشہ تھا جو کسی موڑ پر وہ اتر گیا
یہ جو رنگ فکر و خیال ہے یہ تری نظر کا کمال ہے
ترا حسن تھا کوئی آئنہ جسے دیکھ کر میں سنور گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.