کوئی کتنا بھی کہے شاد نہیں ہوتا ہے
کوئی کتنا بھی کہے شاد نہیں ہوتا ہے
اک لٹا دل کبھی آباد نہیں ہوتا ہے
پیدا ہوتے ہیں فقط عشق کی خاطر دو چار
ہر کوئی مجنوں یا فرہاد نہیں ہوتا ہے
ہوتا آیا ہے سدا زخم ہی پہلے ایجاد
پہلے مرہم کبھی ایجاد نہیں ہوتا ہے
زندگی اپنا سبق اور ذرا مشکل کر
ہم کو آسان سبق یاد نہیں ہوتا ہے
اب ہر اک بات پہ ہوتا ہے فقط وعدہ وعید
اب کسی بات پہ سنواد نہیں ہوتا ہے
کیسے اس شخص پہ لعنت نہیں بھیجے کوئی
عشق کر کے بھی جو برباد نہیں ہوتا ہے
ایسے جلاد سے ہے اصل میں خطرہ سب کو
اپنے پیشہ سے جو جلاد نہیں ہوتا ہے
ہم محبت بھلا کیا خاک کریں گے جانا
ہم سے تو کچھ بھی ترے بعد نہیں ہوتا ہے
پڑھ لو تاریخ جو اک بار ہوا ملک غلام
پھر وہ آسانی سے آزاد نہیں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.