کوئی کچھ بتائے گا کیا ہو گیا
کوئی کچھ بتائے گا کیا ہو گیا
یہاں کیسے ہر بت خدا ہو گیا
تذبذب کا عالم رہا دیر تک
بالآخر میں اس سے جدا ہو گیا
اسے کیا مجھے بھی نہیں تھی خبر
کہ میں قید سے کب رہا ہو گیا
زمیں پیاس سے اتنی بے حال تھی
سمندر نے دیکھا گھٹا ہو گیا
یہ دنیا ادھوری سی لگنے لگی
اچانک مجھے جانے کیا ہو گیا
شراب ہم نے یکساں ہی پی تھی مگر
تجھے اس قدر کیوں نشہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.