کوئی کچھ بھی کہتا رہے سب خاموشی سے سن لیتا ہے
کوئی کچھ بھی کہتا رہے سب خاموشی سے سن لیتا ہے
اس نے بھی اب گہری گہری سانسیں لینا سیکھ لیا ہے
پیچھے ہٹنا تو چاہا تھا پر ایسے بھی نہیں چاہا تھا
اپنی طرف بڑھنے کے لیے بھی اس کی طرف چلنا پڑتا ہے
جب تک ہو اور جیسے بھی ہو دور رہو اس کی نظروں سے
اتنا پرانا ہے کہ یہ رشتہ پھر سے نیا بھی ہو سکتا ہے
جیسے سب طوفان مری سانسوں سے بندھے ہوں مجھ میں چھپے ہوں
دل میں کسی ڈر کے آتے ہی زور ہوا کا بڑھ جاتا ہے
میں تو فسردہ ہوں ہی لیکن اشک رقیب کی آنکھ میں بھی ہیں
ایک محاذ پہ ہارے ہیں ہم یہ رشتہ کیا کم رشتہ ہے
رنگ میں ہیں سارے گھر والے کھنک رہے ہیں چائے کے پیالے
دنیا جاگ چکی ہے لیکن اپنا سویرا نہیں ہوا ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 118)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.