کوئی کیا جانے اس کے حسن کی دنیا کہاں تک ہے
کوئی کیا جانے اس کے حسن کی دنیا کہاں تک ہے
وہیں تک دیکھ سکتا ہے نظر جس کی جہاں تک ہے
تڑپتا ہوں کسی کی یاد میں اور یہ سمجھتا ہوں
یہ بے چینی محبت کی فقط عمر رواں تک ہے
خلش بڑھتی چلی جاتی ہے ہر لحظہ نگاہوں کی
خدا جانے ہمارے شوق کا عالم کہاں تک ہے
لگی ہے آگ سینے میں مگر یہ سوچ کر چپ ہوں
بھرم اہل محبت کا فقط ضبط فغاں تک ہے
کہیں ایسا نہ ہو اس کو ہوائے غم بجھا ڈالے
تمہارے رخ کی تابانی مرے سوز نہاں تک ہے
نہ گھبرائیں چمن والے نوید امن دیتا ہوں
رسائی بجلیوں کی صرف میرے آشیاں تک ہے
وفا کی منزلوں سے بے نیازانہ گزر شارقؔ
طبیعت کی پریشانی غم سود و زیاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.