کوئی مارے تو مار ڈالے مجھے
اس خرابے سے تو نکالے مجھے
عزت نفس میری بچ جائے
مجھ کو آواز دے بلا لے مجھے
جستجو تھی کہ تیرے لب پڑھتا
تو پڑھاتی رہی رسالے مجھے
بس اندھیرے سے دوستی کر لی
جب ڈرانے لگے اجالے مجھے
یہ ستم ہے مرے خلوص کے ساتھ
کر کے مدہوش پھر سنبھالے مجھے
وہ حقیقت پسند لڑکی بھی
کر گئی خواب کے حوالے مجھے
پر سکوں نیند اڑ گئی ہے مری
اے مری ماں گلے لگا لے مجھے
باپ کے بعد مشکلیں دیکھیں
ذرے لگنے لگے ہمالے مجھے
کون رد کر سکے گا میرے گیت
تو جو اک بار گنگنا لے مجھے
ہر گھڑی یاد آتے ہیں عارفؔ
ہائے وہ نین کالے کالے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.