کوئی مجنوں کوئی فرہاد بنا پھرتا ہے
کوئی مجنوں کوئی فرہاد بنا پھرتا ہے
عشق میں ہر کوئی استاد بنا پھرتا ہے
جس سے تعبیر کی اک اینٹ اٹھائی نہ گئی
خواب کے شہر کی بنیاد بنا پھرتا ہے
پہلے کچھ لوگ پرندوں کے شکاری تھے یہاں
اب تو ہر آدمی صیاد بنا پھرتا ہے
دھوپ میں اتنی سہولت بھی غنیمت ہے مجھے
ایک سایہ مرا ہم زاد بنا پھرتا ہے
باغ میں ایسی ہواؤں کا چلن عام ہوا
پھول سا ہاتھ بھی فولاد بنا پھرتا ہے
نقش بر آب تو ہم دیکھتے آئے لیکن
نقش یہ کون سا برباد بنا پھرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.