کوئی ملال اب بھی آشکار ہو تو معذرت
کوئی ملال اب بھی آشکار ہو تو معذرت
نگاہ آپ سے گلہ گزار ہو تو معذرت
سر مژہ عجب عجب چراغ جل اٹھیں اگر
نواح چشم جشن نو بہار ہو تو معذرت
یہ نخل بے نمو جو برگ و بار لا نہیں سکا
بہ فیض دست غیر شاخسار ہو تو معذرت
شکستگی کے بعد دل بھی دیکھنے کی چیز ہے
نظر پڑے پہ آنکھ شرمسار ہو تو معذرت
جنوں کی رو میں ہو رہی ہے اک کے بعد اک غزل
یہ سلسلہ ابھی ستارہ وار ہو تو معذرت
رواق جاں میں نزد شام اک دیا سا جل اٹھے
نگار شب کے ہاتھ میں ستار ہو تو معذرت
سپاہ غم تو دل کو روندتے ہوئے گزر چکی
محیط منزلوں ابھی غبار ہو تو معذرت
میں خود سے تو حساب دوستاں کبھی نہیں کیا
خدا نہ کردہ گر کبھی شمار ہو تو معذرت
فقیر کا تو حاصل حیات ہے یہی ہنر
جناب کو متاع کم عیار ہو تو معذرت
بہ یک نگہ میں خسرو غزل تو ہو نہیں سکی
یہ درد مے خمار مستعار ہو تو معذرت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.