کوئی منجدھار نہ دھارا ہے خدا خیر کرے
کوئی منجدھار نہ دھارا ہے خدا خیر کرے
آج کیوں پاس کنارا ہے خدا خیر کرے
پھر نشیمن کو سنوارا ہے خدا خیر کرے
برق کی آنکھ کا تارا ہے خدا خیر کرے
دیکھیں لوٹ آتی ہے آواز کہ ملتا ہے جواب
دل نے پھر تجھ کو پکارا ہے خدا خیر کرے
ہوش پانے کا نہیں دل کہ جو پانی مانگے
زلف شب رنگ کا مارا ہے خدا خیر کرے
ذہن اپنائے ہوئے فکر پہ وہ چھائے ہوئے
گھر نہ سامان ہمارا ہے خدا خیر کرے
ہو گیا درد سوا کیا ہوا بے درد کو آج
شکوۂ درد گوارہ ہے خدا خیر کرے
اب گریباں ہی سلامت ہے نہ دامن باقی
پھر بہاروں نے پکارا ہے خدا خیر کرے
اک فسوں کار ہے غارت گر ہوش و تمکیں
جس نے شیشے میں اتارا ہے خدا خیر کرے
خرمن ضبط و سکوں تیرا خدا حافظ ہے
جلوۂ یار شرارہ ہے خدا خیر کرے
دیکھیے کیا ہو کہ آمادۂ فریاد ہے دل
اب نہ کچھ ضبط کا یارا ہے خدا خیر کرے
کل جئیں یا نہ جئیں آج ترے جانے پر
وقت مر مر کے گزارا ہے خدا خیر کرے
کروٹیں وقت بدلتا ہے اٹھو چارہ گرو
کب سے بے چارگی چارا ہے خدا خیر کرے
کتنے عیسیٰ ہیں جو اس دور میں دیتے ہیں جواب
پھر صلیبوں نے پکارا ہے خدا خیر کرے
پھر کوئی بن کے مہرباں نہ کرے اس پہ نظر
غم کو ہنس ہنس کے نکھارا ہے خدا خیر کرے
زندگی یاد سے تیری نہ ہو غافل اے دوست
اب یہی ایک سہارا ہے خدا خیر کرے
کیا ملے دل کہ نظر بھی نہیں ملتی عامرؔ
حسن خودبیں و خود آرا ہے خدا خیر کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.