کوئی منظر کسی منظر سے ملا تھا کہ نہ تھا
کوئی منظر کسی منظر سے ملا تھا کہ نہ تھا
کوئی موسم کسی موسم سے جدا تھا کہ نہ تھا
تیرے آنے سے چلی آئی ہے گلشن میں بہار
تجھ سے پہلے بھی کوئی کام ہوا تھا کہ نہ تھا
تو نے جو کچھ بھی کہا اس میں انا تھی کہ نہ تھی
یہ بتا دے یہ محبت میں روا تھا کہ نہ تھا
زخم باتوں کے ہوا کرتے ہیں گہرے اکثر
اے مری جان تجھے اس کا پتہ تھا کہ نہ تھا
اپنی جھولی میں لیے پھرتا ہوں احسان ترے
یاد تو کر تجھے پہلے بھی کہا تھا کہ نہ تھا
ہائے کس موڑ پہ لے آیا ہے صدیوں کا سفر
سوچتا ہوں میں کبھی گھر سے چلا تھا کہ نہ تھا
چھوڑیے اس کو نعیمؔ اور کہاں تک کھینچیں
اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.