کوئی مقام نہیں حد اعتبار کے بعد
کوئی مقام نہیں حد اعتبار کے بعد
کہاں میں سجدہ کروں آستان یار کے بعد
اٹھوں تو جاؤں کہاں جائے پر بہار کے بعد
کہیں پناہ نہیں ان کی رہ گزار کے بعد
کہاں کا عزم ہے اے دل حصول کار کے بعد
اب اور بھی کوئی کعبہ ہے کوئے یار کے بعد
تباہ ہم ہوئے بیم و رجا میں آخر کار
کچھ انتظار سے پہلے کچھ انتظار کے بعد
گلا نہیں ہے جفا کا مگر سوال یہ ہے
ستائیں گے کسے پھر آپ جاں نثار کے بعد
کسے خبر ہے کہ گزرے گی اس اسیر پہ کیا
قفس ملے جسے رنگینیٔ بہار کے بعد
سحر کے ہوتے ہی رخصت ہوا مریض فراق
جہاں میں کام ہی کیا تھا اب انتظار کے بعد
کسی سے مشورۂ ترک عشق سیفؔ نہ کر
نہ سن کسی کی دل آزمودہ کار کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.