کوئی موسم ہو نظر سود و زیاں جانتی ہے
کوئی موسم ہو نظر سود و زیاں جانتی ہے
بات جو دل میں ہے بیٹی کے وہ ماں جانتی ہے
مدتیں چاہئیں کیا ہوں میں سمجھنے کے لئے
یہ ہوا اور یہ فضا مجھ کو کہاں جانتی ہے
تیری نیت ترا منشا تری فطرت معلوم
آنکھ میری تری نظروں کی زباں جانتی ہے
زندہ ذہنوں سے گزارش ہے بجھائیں ورنہ
آگ نفرت کی غریبوں کے مکاں جانتی ہے
موسم گل ہے نگاہوں میں نہ رت ساون کی
آج کی نسل تو آگ اور دھواں جانتی ہے
میری نس نس میں جو تحلیل ہوئی جاتی ہے
پاس بیٹھی ہوئی لڑکی یہ کہاں جانتی ہے
کوئی پڑھتا ہے بڑے شوق سے ساقیؔ کو پڑھے
ساری دنیا مرا انداز بیاں جانتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.