کوئی موسم نہ کبھی کر سکا شاداب ہمیں
کوئی موسم نہ کبھی کر سکا شاداب ہمیں
شہر میں جینے کے آئے نہیں آداب ہمیں
بہتے دریا میں کوئی عکس ٹھہرتا ہی نہیں
یاد آتا ہے بہت گاؤں کا تالاب ہمیں
اس طرح پیاس بجھائی ہے کہاں دریا نے
ایک قطرے نے کیا جس طرح سیراب ہمیں
جھلملی روشنی ہر سمت نظر آتی ہے
کھینچتی ہے کوئی قندیل تہہ آب ہمیں
کیا پتہ کون سے جنموں کا ہے رشتہ اپنا
ڈھونڈ ہی لیتے ہیں ہر بحر میں گرداب ہمیں
دن الٹ دیتا ہے ہر خواب کی تعبیر مگر
رات دکھلاتی ہے پھر کوئی نیا خواب ہمیں
بے اماں ہم جو ہوئے ہیں تو ہمیں یاد آیا
روز دیتے تھے صدا منبر و محراب ہمیں
کاش معلوم یہ پہلے ہمیں ہوتا عالمؔ
دیکھنا چاہتا تھا وہ بھی ظفر یاب ہمیں
- کتاب : Khayalabad (Pg. 63)
- Author : Alam khursheed
- مطبع : Alam khursheed (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.