کوئی موضوع ہو تیرا حوالہ اچھا لگتا ہے
کوئی موضوع ہو تیرا حوالہ اچھا لگتا ہے
پھر اس کے بعد ہر چپ رہنے والا اچھا لگتا ہے
اک ایسی بے نتیجہ جنگ لڑ کر آ رہا ہوں میں
کہ اب شمشیر سے بڑھ کر پیالہ اچھا لگتا ہے
بہت آرائش خانہ کے منصوبے بناتا ہوں
مگر کمرے کی چھت پر ایک جالا اچھا لگتا ہے
مجھے اچھا نہیں لگتا زباں کو بند کر لینا
مگر بچوں کے ہاتھوں میں نوالہ اچھا لگتا ہے
کبھی دل شاد رہتا ہے کسی کے ملتے رہنے سے
کبھی کوئی بچھڑ کر جانے والا اچھا لگتا ہے
عناصر سے الگ کر کے میں تجھ کو دیکھنا چاہوں
ترے ہم راہ سب کچھ لا محالہ اچھا لگتا ہے
اسی اک بات پر ہے اتفاق و اختلاف اس سے
اسے آئینہ اور مجھ کو پیالہ اچھا لگتا ہے
وہ کوئی اور ہے ہم میں سے ہرگز ہو نہیں سکتا
جسے اس گھر سے باہر کا اجالا اچھا لگتا ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 84)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.