کوئی محراب سے آگے آگے
روشنی خواب سے آگے آگے
ایک دریا کا تسلسل مجھ میں
ایک گرداب سے آگے آگے
روح کا طشت سجا رکھا ہے
جسم کی قاب سے آگے آگے
پیچھے آواز اندھیرا دھڑکا
سایہ محراب سے آگے آگے
میرا ہر خواب تھا تہہ دار بہت
خواب تھا خواب سے آگے آگے
چیختی پھرتی ہے پت جھڑ لیکن
نخل شاداب سے آگے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.