کوئی میرے پاس نہیں ہے اور نہ کسی کا حاصل میں
کوئی میرے پاس نہیں ہے اور نہ کسی کا حاصل میں
لہریں آ کر سر پٹکیں گی تنہا تنہا ساحل میں
کیا پایا ہے کیا بانٹا ہے اپنے اپنے ظرف کی بات
تو نے میری ہنسی اڑائی تیرے دکھوں میں شامل میں
اگلے قدم پہ اندھا کنواں تھا اس کا مجھ کو علم بھی تھا
لیکن میں نے راہ نہ بدلی اپنے آپ کا قاتل میں
بچھڑ گیا پر آس ہے مجھ کو اک دن تجھ سے ملنا ہے
تیری ذات کا محور تھا میں تیرے سفر کی منزل میں
اجلے بستر پر تنہائی پیاسے ہونٹوں پر سگریٹ
پڑھتے پڑھتے سو جاتا ہوں ابن صفی کا ناول میں
رستہ منزل خلوت محفل مہکیں تیری یادوں سے
لمحہ لمحہ تجھ کو سوچا تجھ سے رہا کب غافل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.