Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی ماڈل نہ کوئی آئیڈیل چاہیے ہے

سرفراز خان اعظمی

کوئی ماڈل نہ کوئی آئیڈیل چاہیے ہے

سرفراز خان اعظمی

MORE BYسرفراز خان اعظمی

    کوئی ماڈل نہ کوئی آئیڈیل چاہیے ہے

    آج بھی چاہیے تو ہی مجھے کل چاہیے ہے

    قید کر بانہوں میں پھر زلف کو زنجیر بنا

    اب کوئی کاٹ کپٹ اور نہ چھل چاہیے ہے

    میری غفلت ہے ترے حسن مجسم کا زوال

    مجھ کو تنہائی میں پر نور خلل چاہیے ہے

    ایک مدت سے میں محبوس ہوں اپنے اندر

    دم گھٹا جاتا ہے کچھ رد و بدل چاہیے ہے

    وقت کا کوئی تقاضا نظر انداز نہیں

    دل بضد ہے اسے حیرانی کا حل چاہیے ہے

    روٹیاں سینکنے بیٹھے ہیں سیاست والے

    ان کو تو برق و شرر رقص اجل چاہیے ہے

    ایستادہ ہیں گلستاں میں بہائم ہر سو

    طائرو غل کرو یہ نیک عمل چاہیے ہے

    ان کو ماحول کی سنگینی کا احساس نہیں

    جو یہ کہتے ہیں کہ رنگین غزل چاہیے ہے

    عزت نفس کا مشکل ہے تحفظ یعنی

    ایک فرقے کو یہاں جنگ و جدل چاہیے ہے

    سرفرازؔ اب وہی ہٹ دھرم قلعے کا غاصب

    کہہ رہا ہے کہ اسے تاج محل چاہیے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے