کوئی مجھ کو تکتا ہے کنکھیوں کے پہلو میں
کوئی مجھ کو تکتا ہے کنکھیوں کے پہلو میں
چہرہ مسکراتا ہے ہچکیوں کے پہلو میں
ہنستی مسکراتی وہ مجھ کو تکتی رہتی ہے
چاند جیسی اک لڑکی کھڑکیوں کے پہلو میں
پیار پلتا ہے اکثر سخت دل کے کونوں میں
بارشیں برستی ہیں بجلیوں کے پہلو میں
ہاتھ چھوڑ جانے کا ماہ غم دسمبر ہے
پت جھڑیں تڑپتی ہیں سردیوں کے پہلو میں
گھر کے مانجھے کی ڈوری چھت پتنگ اور بچہ
اب کہاں یہ ملتے ہیں چرکھیوں کے پہلو میں
اپنے بیوی بچوں کی یاد میں تڑپتے ہیں
سرحدوں پہ فوجی دل وردیوں کے پہلو میں
لہلہاتے جنگل کی کھلکھلاتی بارش تھی
مور ناچتے دیکھے ہرنیوں کے پہلو میں
وہ حسیں بہاروں سی باغ میں جب آتی ہے
پھول کھلنے لگتے ہیں تتلیوں کے پہلو میں
نیند جب کھلی الفتؔ اس کی یاد آ بیٹھی
کروٹیں لیں سانسوں نے گرمیوں کے پہلو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.