کوئی نا مہرباں ہے اور میں ہوں
کوئی نا مہرباں ہے اور میں ہوں
حجاب درمیاں ہے اور میں ہوں
غم جور بتاں ہے اور میں ہوں
یہ اک کوہ گراں ہے اور میں ہوں
اک آہ ناتواں ہے اور میں ہوں
مری عمر رواں ہے اور میں ہوں
ادھر دل اور جگر میں اک خلش ہے
ادھر درد نہاں ہے اور میں ہوں
رواں آنکھوں سے ہے اشکوں کا دریا
یہ بحر بیکراں ہے اور میں ہوں
نفس ہے اور گلشن کا تصور
خیال آشیاں ہے اور میں ہوں
نماز عشق ہے اور یہ جبیں ہے
کسی کا آستاں ہے اور میں ہوں
ہے میرا ترجمان غم ہر آنسو
دہان بے زباں ہے اور میں ہوں
کسی کا قصہ ہے لب پر شب و روز
کسی کی داستاں ہے اور میں ہوں
کہوں مرقد میں اپنی بیکسی کیا
کہ اک تیرہ مکاں ہے اور میں ہوں
مری ہستی ہے اور ضرب نفس ہے
درائے کارواں ہے اور میں ہوں
چمن ہے اور مری نغمہ سرائی
صبا ہے باغباں ہے اور میں ہوں
مرا ہر زخم چھل کر رنگ لایا
بہار بے خزاں ہے اور میں ہوں
کسی کی یاد ہے اور خانۂ دل
کسی کا میہماں ہے اور میں ہوں
کوئی دم درد سے خالی نہیں ہے
جفائے آسماں ہے اور میں ہوں
بہار آتی نہیں میرے چمن میں
سدا دور خزاں ہے اور میں ہوں
ادھر ساقی ادھر دیدار خم ہے
در پیر مغاں ہے اور میں ہوں
پتہ منزل کا کچھ ملتا نہیں ہے
تلاش کارواں ہے اور میں ہوں
کہوں اے صبرؔ اپنا مشغلہ کیا
یہ اک اردو زباں ہے اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.