کوئی نہیں ہے کشتۂ بے دل کے آس پاس
کوئی نہیں ہے کشتۂ بے دل کے آس پاس
پھرتی ہے بے کسی ترے بسمل کے آس پاس
رہتی تھیں پہلے حسرتیں جو دل کے آس پاس
دم توڑتی ہیں اب وہی بسمل کے آس پاس
لیلیٰ کو کچھ پیام سنانا ہے قیس کا
باد صبا ہے پردۂ محمل کے آس پاس
ہے حکم یاس شادیٔ امید کے لئے
ہرگز پھٹکنے پائے نہ یہ دل کے آس پاس
پھندے لگاتے پھرتے ہیں صیاد باغ میں
شاخوں پر آشیان عنادل کے آس پاس
ارمانوں کا ہے وصل میں تانتا بندھا ہوا
کچھ دور دور ہیں ابھی کچھ دل کے آس پاس
عشاق قتل ہو گئے سب قتل گاہ میں
باقی نہیں رہا کوئی قاتل کے آس پاس
کیا بے حجاب قیس سے لیلیٰ ہو نجد میں
پردے پڑے ہیں شرم کے محمل کے آس پاس
ہے یاد چشم یار میں مژگاں کی بھی خلش
کچھ خار بھی ہیں آئنۂ دل کے آس پاس
یوں میرے گرد کوہ کن و قیس ہیں شہیرؔ
جیسے مرید مرشد کامل کے آس پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.