Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی نہیں ہے کشتۂ بے دل کے آس پاس

شہیر مچھلی شہری

کوئی نہیں ہے کشتۂ بے دل کے آس پاس

شہیر مچھلی شہری

MORE BYشہیر مچھلی شہری

    کوئی نہیں ہے کشتۂ بے دل کے آس پاس

    پھرتی ہے بے کسی ترے بسمل کے آس پاس

    رہتی تھیں پہلے حسرتیں جو دل کے آس پاس

    دم توڑتی ہیں اب وہی بسمل کے آس پاس

    لیلیٰ کو کچھ پیام سنانا ہے قیس کا

    باد صبا ہے پردۂ محمل کے آس پاس

    ہے حکم یاس شادیٔ امید کے لئے

    ہرگز پھٹکنے پائے نہ یہ دل کے آس پاس

    پھندے لگاتے پھرتے ہیں صیاد باغ میں

    شاخوں پر آشیان عنادل کے آس پاس

    ارمانوں کا ہے وصل میں تانتا بندھا ہوا

    کچھ دور دور ہیں ابھی کچھ دل کے آس پاس

    عشاق قتل ہو گئے سب قتل گاہ میں

    باقی نہیں رہا کوئی قاتل کے آس پاس

    کیا بے حجاب قیس سے لیلیٰ ہو نجد میں

    پردے پڑے ہیں شرم کے محمل کے آس پاس

    ہے یاد چشم یار میں مژگاں کی بھی خلش

    کچھ خار بھی ہیں آئنۂ دل کے آس پاس

    یوں میرے گرد کوہ کن و قیس ہیں شہیرؔ

    جیسے مرید مرشد کامل کے آس پاس

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے