کوئی نہیں ہمارا پرسان حال اب کے
کوئی نہیں ہمارا پرسان حال اب کے
پہلے سے بھی شکستہ آیا ہے سال اب کے
ہمت تو آ گئی تھی دکھ جھیلنے کی لیکن
آیا ہے غم ہی چل کے اک اور چال اب کے
کی ہے بہت عبادت فرقت میں آنسوؤں نے
یزداں تو کر لے ان کا کچھ تو خیال اب کے
باتوں کی نغمگی سب آہوں میں ڈھل گئی ہے
پھیلا اداسیوں کا کیسا یہ جال اب کے
دو لخت ہو گیا ہے یہ دل نزار اپنا
اٹھا جو دوریوں کا پھر سے سوال اب کے
برگ و ثمر سے عاری تنہا شجر ہو جیسے
جیون کی ہے صفیؔ جی ایسی مثال اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.