کوئی نہیں کہ جسے آشنائے راز کریں
دلچسپ معلومات
(ستمبر 83ء)
کوئی نہیں کہ جسے آشنائے راز کریں
تو کیوں نہ پھر غم دل ہی سے ساز باز کریں
بنا کے ان کو بھی خوگر نیاز پیہم کا
وہ دن بھی آئے کہ ہم بھی بتوں سے ناز کریں
حساب ہو چکا کوتاہ دستیوں کا تو اب
خیال سلسلۂ گیسوئے دراز کریں
اگر شراب میں مستی بھی ہے خمار بھی ہے
تو کیوں نہ آرزوئے چشم نیم باز کریں
نظر میں تند تشنہ بڑھا اے شوق
کہ جس سے ہر دل مینا کو پھر گداز کریں
حضور پیر مغاں لغزشوں کی پرسش ہے
لو آؤ اپنے بھی قدموں کو سرفراز کریں
سفر شباب کا گر عذر تھا تو اب سر شام
قضائے عمر پڑھیں نیت نماز کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.