کوئی نظر نہ پڑ سکے مجھ حال مست پر
کوئی نظر نہ پڑ سکے مجھ حال مست پر
بیٹھا ہوا ہوں اس لیے پچھلی نشست پر
اک موج آتشیں رگ و پے میں اتر گئی
رکھا ہے اس نے جوں ہی کف دست، دست پر
کب راس آئی مجھ کو مری فتح کی خوشی
میں دل شکستہ ہو گیا اس کی شکست پر
ہے یاد مجھ کو آج بھی پہلا مکالمہ
قایم ہوں میں تو آج بھی عہد الست پر
کیسے سنبھال رکھا ہے اک ذات نے اسے
ششدر ہوں کائنات کے کل بند و بست پر
طے مرحلہ کیا ہے عدم سے وجود کا
پہنچا ہوں تب میں منزل نا ہست و ہست پر
ساحرؔ! میں اپنے آپ سے آگے نکل گیا
حیرت زدہ ہیں سب مری روحانی جست پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.