کوئی پوچھے مرے مہتاب سے میرے ستاروں سے
کوئی پوچھے مرے مہتاب سے میرے ستاروں سے
چھلکتا کیوں نہیں سیلاب میں پانی کناروں سے
مکمل ہو تو سچائی کہاں تقسیم ہوتی ہے
یہ کہنا ہے محبت کے وفا کے حصہ داروں سے
ٹھہر جائے در و دیوار پر جب تیسرا موسم
نہیں کچھ فرق پڑتا پھر خزاؤں سے بہاروں سے
بگولے آگ کے رقصاں رہے تا دیر ساحل پر
سمندر کا سمندر چھپ گیا اڑتے شراروں سے
مری ہر بات پس منظر سے کیوں منسوب ہوتی ہے
مجھے آواز سی آتی ہے کیوں اجڑے دیاروں سے
جہاں تا حد بینائی مسافر ہی مسافر ہوں
نشاں قدموں کے مٹ جاتے ہیں ایسی رہ گزاروں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.