کوئی رنج ہے نہ شکایتیں مجھے اپنے ہوش پریدہ سے
کوئی رنج ہے نہ شکایتیں مجھے اپنے ہوش پریدہ سے
یہ وہ شمع تھی جو بھڑک اٹھی مری آہ نیم کشیدہ سے
مری وحشتوں کی ہے انتہا کہ کسی کا حسن ہے رونما
کبھی میرے دامن چاک سے کبھی میری جیب دریدہ سے
میں نمود حسن الست ہوں میں چراغ عشق بدست ہوں
یہ تجلیات بہار ہیں مرے رنگ و بوئے پریدہ سے
تری یاد میری انیس ہے تری یاد میری جلیس ہے
مری زندگی کی نمود ہے تری آرزوئے تپیدہ سے
میں حرم میں محو نیاز تھا میں بتوں میں سجدہ طراز تھا
کبھی امتیاز نہ ہو سکا مرے ذوق ہجر چشیدہ سے
کوئی آرزوئے دلی سراجؔ مراد کو نہ پہنچ سکی
کوئی پھول بار نہ پا سکا مری کشت برق رسیدہ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.