کوئی رستہ کوئی رہرو کوئی اپنا نہیں ملتا
کوئی رستہ کوئی رہرو کوئی اپنا نہیں ملتا
محبت کے مسافر کو کہیں سایہ نہیں ملتا
مری آنکھوں سے اشکوں کے بجائے ریت گرتی ہے
مگر اندر کہیں بھی ریت کا دریا نہیں ملتا
بڑی سادہ دلی سے ایک دن بچے نے یہ پوچھا
کوئی بھی شخص اس دنیا میں کیوں ہنستا نہیں ملتا
ہمیں ہر پل تمہاری ہی کمی محسوس ہوتی ہے
تمہاری یاد سے غافل کوئی لمحہ نہیں ملتا
خیالوں میں کئی کردار مجھ سے روز ملتے ہیں
حقیقت میں مگر ایسا کوئی چہرہ نہیں ملتا
عجب جلوہ نمائی ہے جدھر دیکھوں تمہی تم ہو
مجھے تو آئنے میں عکس بھی میرا نہیں ملتا
میں مٹی سے بنے مردہ بدن کو لے کے پھرتا ہوں
مگر اس شہر میں انصرؔ دم عیسیٰ نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.