کوئی رستے کا پتھر بن گیا ہے
کوئی رستے کا پتھر بن گیا ہے
بچھڑنا ہی مقدر بن گیا ہے
جہاں بچھڑے تھے ہم اک بار مل کے
کسی کا اس جگہ گھر بن گیا ہے
اسے کرنا تھی بیٹی کی حفاظت
سپاہی سے وہ لشکر بن گیا ہے
مرے دل نے بہت جھیلے ہیں صدمے
اب اس دیوار میں در بن گیا ہے
ترا لہجہ ہے زہریلا کچھ اتنا
ترا ہر لفظ نشتر بن گیا ہے
روانی آنسوؤں کی کہہ رہی ہے
جو دریا تھا سمندر بن گیا ہے
یہاں فٹ پاتھ پر گز بھر کا رقبہ
کسی مفلس کا بستر بن گیا ہے
ترے رخسار پر جس وقت ڈھلکا
وہ اک آنسو بھی گوہر بن گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.