کوئی روزن نہ کوئی در ہوا ہے
کوئی روزن نہ کوئی در ہوا ہے
لہو سے تر بہ تر یہ سر ہوا ہے
اٹھاتا ہی نہیں ہے فون جب سے
علی گڑھ میں پروفیسر ہوا ہے
میں جس سے چاہتا ہوں بچ کے رہنا
اسی کا سامنا اکثر ہوا ہے
گزاری جس نے ہے بے رہ روی میں
وہی اس قوم کا رہبر ہوا ہے
مری خانہ بدوشی قبر تک تھی
گنوا دی جان تب یہ گھر ہوا ہے
ابھی تو شانے تک ہی سر ہے دانشؔ
کہاں سے تو مرا ہم سر ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.