کوئی سایا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
مر جاؤں گا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
سانولی رت میں خواب جلے تو آنکھ کھلی ہے
میں نے دیکھا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
اب کے موسم یہی رہے تو مر جائے گا
اک اک لمحہ اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
کوئی ٹھکانہ بخش اسے جو گھوم رہا ہے
مارا مارا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
ایک تو دل کے رستے بھی دشوار بہت ہیں
پھر میں پیاسا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
کوئی سایا آگ میں جلنے والوں پر بھی
کوئی پروا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
رات کو اک پاگل نے شہر کی دیواروں پر
خون سے لکھا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
اچھے سائیں مان لیا دنیا ہے روشن
لیکن یہ کیا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
کون تھا جس سے دل کی حالت کہہ پاتا میں
کس سے کہتا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.