کوئی سمجھتا ہے سارے کہاں سمجھتے ہیں
کوئی سمجھتا ہے سارے کہاں سمجھتے ہیں
تمام لوگ اشارے کہاں سمجھتے ہیں
کسی کے عشق میں بہتی ندی کی مجبوری
شدید پیاس کے مارے کہاں سمجھتے ہیں
نہ جانے کون سا لمحہ زمیں پہ لے آئے
فلک پہ جھومتے تارے کہاں سمجھتے ہیں
بس اتنا سوچ کے کشتی میں بھر لیا پانی
ندی کا درد کنارے کہاں سمجھتے ہیں
سلگتے صحرا میں بھٹکا ہوا مسافر ہوں
مجھے چمن کے نظارے کہاں سمجھتے ہیں
ہم ایسے لوگوں سے پوچھو مقام کی قیمت
جنہیں ملے ہوں سہارے کہاں سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.