کوئی سپنا دکھایا جا رہا ہے
کہ ہم کو آزمایا جا رہا ہے
صداقت سانس یوں تو لے رہی تھی
اسے زندہ جلایا جا رہا ہے
مداری اور ہے پردے کے پیچھے
ہمیں تو بس نچایا جا رہا ہے
دیا تھا زہر جو ہم نے کسی کو
وہی ہم کو پلایا جا رہا ہے
سنا ہے سچ کا وہ حامی بہت تھا
جسے سولی چڑھایا جا رہا ہے
چلی جائے نہ بینائی ہماری
جو یہ منظر دکھایا جا رہا ہے
وہیں تک ہی نظرؔ آتا ہے مجھ کو
جہاں تک میرا سایا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.