کوئی شکوہ نہ شکایت ہے بچھڑنے والے
کوئی شکوہ نہ شکایت ہے بچھڑنے والے
بے وفائی تری عادت ہے بچھڑنے والے
ہم جو زندہ ہیں تو زندہ بھی نہیں ہیں دیکھو
اک بپا روز قیامت ہے بچھڑنے والے
میری سانسوں کی روانی کا سبب پوچھتے ہو
تیرے چہرے کی تلاوت ہے بچھڑنے والے
چین تم کو جو نہیں آتا کسی بھی لمحے
یہ محبت کی علامت ہے بچھڑنے والے
مجھ کو کردار میسر نہیں افسانے میں
یہ کہانی میں قباحت ہے بچھڑنے والے
تو جو بچھڑا ہے اسے ساتھ ہی لے جانا تھا
دل کہ تیری ہی امانت ہے بچھڑنے والے
اپنا عشاق قبیلے سے تعلق گہرا
غم کی جاگیر وراثت ہے بچھڑنے والے
میرا دعویٰ تھا بچھڑ کر نہ جیوں گا لیکن
اب جو زندہ ہوں ندامت ہے بچھڑنے والے
قلب شاہی پہ جو چلتا ہے تو سکہ تیرا
دل پہ تیری ہی حکومت ہے بچھڑنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.