کوئی شکوہ نہ شکایت نہ گلہ رکھا ہے
کوئی شکوہ نہ شکایت نہ گلہ رکھا ہے
تیری محفل میں یہی پاس وفا رکھا ہے
نہ تو دستار ہے سر پر نہ قبا جسم پہ ہے
شیخ جی آپ نے کیا حال بنا رکھا ہے
اب تو آ جائیے یاں مجمع رنداں کے قریب
شام ہی سے در مے خانہ سجا رکھا ہے
منتظر آپ کے سب جام بکف بیٹھے ہیں
آپ کے نام کا اک جام اٹھا رکھا ہے
اس خرابے سے خرابی کا تصور ہے گناہ
پارسائی کا بھرم اس نے سوا رکھا ہے
چکھ بھی لیجے کہ نکل جائے ذرا حسرت مے
دل میں مانا کہ بہت خوف خدا رکھا ہے
لے چلے گا طرف دشت بلا شوق نورد
کیا کہیں درد تہ جام میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.