کوئی ستارہ جبیں کوئی ماہ رو بھی نہیں
کوئی ستارہ جبیں کوئی ماہ رو بھی نہیں
علاج وحشت دل ساغر و سبو بھی نہیں
کریں نہ اہل چمن پر وہ تبصرہ جن کو
شعور موسم و تمئیز رنگ و بو بھی نہیں
نہیں ہے کوئی عناں گیر راہ وار جنوں
لباس عقل میں گنجائش رفو بھی نہیں
نہ جانے کس لئے گھر سے نکلتے ڈرتا ہوں
اگرچہ شہر میں کوئی مرا عدو بھی نہیں
یہ کیا کہ روٹھ گئی مجھ سے زندگی میری
کہ دل میں درد نہیں آنکھ میں لہو بھی نہیں
یہ سوچ لے نہ ہوا دست کش ستم سے اگر
تو اس کے بعد رہے گا سکوں سے تو بھی نہیں
زمانہ خود بھی گراں گوش ہو گیا ہے مگر
میں کیا کروں کہ خوشامد کی مجھ کو خو بھی نہیں
دل و نظر ہیں منور جمال سے جس کے
کمال یہ ہے کہ وہ میرے رو بہ رو بھی نہیں
رہا ہی کیا مری کشت حیات میں اطہرؔ
اب اس زمیں میں نمی بھی نہیں نمو بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.