کوئی سنے نہ سنے کر دے ان سنی دستک
کوئی سنے نہ سنے کر دے ان سنی دستک
ہر اک مکان پہ دیتی ہے روشنی دستک
رگوں میں آتش سیال بن کے دوڑتی ہے
بدن میں آگ لگا دیتی ہے تری دستک
سماعتوں نے مری حادثوں کی بستی میں
سنی ہے خوف کی ٹھنڈک سے کانپتی دستک
بڑھے جو آگے تو پر جل کے خاک ہو جائیں
جنوں کے در پہ نہیں دیتی آگہی دستک
خزاں کے لب پہ بہاروں کا نغمہ جاگ اٹھا
عجب ادا سے در دل پہ دی گئی دستک
جھلستی جلتی ہوئی دوپہر کے موسم میں
سکوں کو آگ لگاتی ہے سر پھری دستک
جو زندگی کا مری رخ بدل گئی یاورؔ
سنی نہیں ہے بہت دن سے وہ نئی دستک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.