کوئی صورت کوئی تدبیر نکالی جائے
کوئی صورت کوئی تدبیر نکالی جائے
آبرو عشق و محبت کی بچا لی جائے
کون دیتا ہے وفاؤں کا وفاؤں سے جواب
اب تو بہتر ہے کہ یہ رسم اٹھا لی جائے
فی زمانہ ہے یہی مصلحت عقل و شعور
دل میں خواہش کوئی ابھرے تو دبا لی جائے
سامنے بچوں کے دہراؤ نہ پچھلے جھگڑے
ننھے ذہنوں میں یہ بنیاد نہ ڈالی جائے
مشورہ میرا بس اتنا ہے نئی نسلوں کو
اپنے اجداد کی پگڑی نہ اچھالی جائے
میرے اللہ مجھے اتنا تونگر کر دے
در سے میرے کبھی خالی نہ سوالی جائے
کوئی ملتا ہی نہیں واقف آداب جنوں
اب تو بستی ہی الگ اپنی بسا لی جائے
اس طرف وہ تو ادھر ہم ہیں پریشاں ببیاکؔ
خواہش دید کسی طور نہ ٹالی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.