کوئی تازہ غزل سنی ہے ابھی
کوئی تازہ غزل سنی ہے ابھی
دل میں اک ٹیس سی اٹھی ہے ابھی
تیز بارش میں نیک بندوں کی
کوئی دیوار تھی گری ہے ابھی
اس طرح ہے اداس میری گلی
جیسے بیوہ کوئی ہوئی ہے ابھی
صرف میرا ہی گھر تھا بوسیدہ
برق اس پر ہی بس گری ہے ابھی
بعد کی کچھ خبر نہیں ہمدم
زندگی مجھ کو ڈھونڈھتی ہے ابھی
ٹھنڈا جھونکا ہوا کا آیا ہے
کیا صبا مجھ کو ڈھونڈھتی ہے ابھی
وقت اچھا کبھی نہ آئے گا
رہزنی راہ میں کھڑی ہے ابھی
موت آنکھیں بچھائے بیٹھی ہے
زندگی مجھ سے کہہ گئی ہے ابھی
میری منزل تو آئے گی راہیؔ
جستجو میں شگفتگی ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.