کوئی تازہ ہو کہ ہو کوئی پرانی چاہئے
کوئی تازہ ہو کہ ہو کوئی پرانی چاہئے
وقت کو آگے بڑھانا ہے کہانی چاہئے
تو مری دہلیز پر آ کر ٹھہر جاتا ہے کیوں
تو تو دریا ہے تجھے تو بس روانی چاہئے
ہاتھ میں جس کے بھی دیکھو آگ کا کشکول ہے
اور ہر اک کشکول کو کچھ بوند پانی چاہئے
زندگی اور موت دونوں میں ہے اک رنگ کرم
تم بتاؤ تم کو کس کی مہربانی چاہئے
دل سے مطلب ہے ترے پیکر سے مجھ کو کیا غرض
حکمرانی کو مجھے اک راجدھانی چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.