کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی
کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی
شاخ امید پر ثمر نہ ہوئی
بڑھ گیا اور درد سوز و گداز
کارگر فکر چارہ گر نہ ہوئی
تاب نظارہ کوئی لا نہ سکا
اس لئے آپ کو نظر نہ ہوئی
کون سے دن ترے تصور سے
میری شب روکش سحر نہ ہوئی
جس کو دیکھا اسی کا کام کیا
تیغ براں ہوئی نظر نہ ہوئی
اس کو منزل کی کیا خبر جس کی
نگہ لطف راہبر نہ ہوئی
سعیٔ بیکار کا مزہ آیا
کامیابی ہمیں اگر نہ ہوئی
بے خودی کا کوئی ٹھکانا ہے
کوئی آیا ہمیں خبر نہ ہوئی
جس نے اس کی کوئی خبر پائی
اس کو اپنی کبھی خبر نہ ہوئی
اس کو کیا عید کا مزہ آیا
عید جس غم زدہ کی گھر نہ ہوئی
ہجر کی شب بھی کیا قیامت تھی
عمر گزری مگر سحر نہ ہوئی
لطف سے جس نے تم کو دیکھ لیا
اس کو تسکین عمر بھر نہ ہوئی
نالہ شرمندۂ کشش نہ ہوا
آہ منت کش اثر نہ ہوئی
عمر بھر روز و شب گزرتے رہے
ختم روداد غم مگر نہ ہوئی
جان جن کو عزیز تھی اسعدؔ
ان سے طے راہ پر خطر نہ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.