کوئی طنز مت کر ہماری تھکن پر
کوئی طنز مت کر ہماری تھکن پر
یہی قوم ہیں مر مٹی جو وطن پر
کسی کام کا جب رہا ہی نہیں تو
چلو فاتحہ پڑھ لیں سنسد بھون پر
نہ ہو خوب صورت نہ خوشبو بکھیرے
یہ کیسی ہے بندش گلاب و سمن پر
ذرا بولنا پھر ذرا سا توقف
یہ لہجہ سجے ہے ترے بانکپن پر
مجھے لگ رہا تھا اسے رنج ہوگا
شکن تک نہ آئی تھی وعدہ شکن پر
تھے محفل میں ویسے تو چہرے بہت پر
سبھی کی نظر تھی ہمارے سجن پر
ہے اتنی حسیں وہ پری زاد ہائے
ستارے کریں رقص اس کے بدن پر
جو بھی مر گئے ہوں وبا کے ستم سے
لکھو معذرت خوں سے ان کے کفن پر
مرے جسم کی خاک سے کھل گئے گل
یہ احسان توصیفؔ کا ہے چمن پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.