کوئی تصویر اس دل میں سجائی جانے والی ہے
کوئی تصویر اس دل میں سجائی جانے والی ہے
کسی کے نام کی تختی لگائی جانے والی ہے
خوشی کیسے مرے دل کی چھپائی جانے والی ہے
کہ محفل تیری آمد پہ سجائی جانے والی ہے
مجھے اس نے بتایا ہے سبب یہ بے وفائی کا
وفا کی رسم دنیا سے اٹھائی جانے والی ہے
روا ہے مصلحت کوشی مجھے اب دیکھنا یہ ہے
ہوا سے دوستی کب تک نبھائی جانے والی ہے
دبا رکھی تھی حاکم نے کئی برسوں سے لیکن اب
وہی آواز حق پھر سے اٹھائی جانے والی ہے
نئے قارون نے کھولے ہیں کھاتے غیر ملکوں میں
جہاں اب قوم کی دولت چھپائی جانے والی ہے
خدا خود کو سمجھ بیٹھا بنا فرعون جیسے تو
تری فرعونیت اب کے مٹائی جانے والی ہے
پیام دلبری دل کے صحیفے پر لکھا میں نے
وہی تحریر اب دل سے مٹائی جانے والی ہے
اگر تم یہ سمجھتے ہو مجھے تم بھول جاؤ گے
حقیقت تم کو دنیا میں دکھائی جانے والی ہے
سنا بھائی کو بھائی سے الگ ہونا ہے لازم اب
نئی دیوار رشتوں میں اٹھائی جانے والی ہے
دبے پاؤں نکل آئی تھی کل میں جس کہانی سے
کہانی اب وہی شمسہؔ سنائی جانے والی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.