کوئی تتلی نہیں بتاتی ہے
کوئی تتلی نہیں بتاتی ہے
تیری خوشبو کہاں سے آتی ہے
کیا ہوا دھوپ اگر ستاتی ہے
چاندنی بھی یہی بناتی ہے
ایک بیمار آرزو دل میں
روز بن ٹھن کے بیٹھ جاتی ہے
یہ محبت کا مے کدہ ہے یہاں
پیاس ہی پیاس کو بجھاتی ہے
اب نہیں چونکتا ہوں میں گھر میں
سارے پردے ہوا ہلاتی ہے
میرے کمرے میں اب بجائے میرے
تیری تصویر مسکراتی ہے
شکوۂ ہجر پر وہ یہ بولے
عید روزوں کے بعد آتی ہے
ضبط سے پیٹ جب نہیں بھرتا
تو غریبی اصول کھاتی ہے
اس مکاں کا چراغ ہوں فہمیؔ
جس کی جھاڑو ہوا لگاتی ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 61)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.