کوئی تو دوست ملے کوئی غم گسار ملے (ردیف .. ا)
کوئی تو دوست ملے کوئی غم گسار ملے
ہے بے قرار بہت دل اسے قرار ملے
یہ کیسی بزم طرب ہے جہاں مجھے آ کر
خوشی تو کوئی نہیں غم مگر ہزار ملے
پلا رہا ہوں لہو دل کا میں چراغوں کو
مرے چراغوں کو سورج کا اعتبار ملے
وہ کیسا دور بہاراں تھا کیسا گلشن تھا
جدھر بھی ڈالی نظر میں نے مجھ کو خار ملے
تمہارا پھول سا چہرہ سدا رہے شاداب
خزاں ہو میرا مقدر تمہیں بہار ملے
دئے ہیں وقت نے آنسو بھی میری آنکھوں کو
خوشی کے ساتھ مجھے غم بھی بے شمار ملے
جفا پرست ستمگر ملے قمرؔ مجھ کو
کوئی زمانے میں اب تو وفا شعار ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.